قریب آؤ گلوں کی برسات ہو رہی ہے
قریب آؤ گلوں کی برسات ہو رہی ہے
ہماری ہی کائنات میں بات ہو رہی ہے
نظر نہیں ہٹ رہی ہے چہروں سے دونوں کی آج
کہ بعد مدت کے پھر ملاقات ہو رہی ہے
سبھی کے ایمان آج خوف و ہراس میں ہیں
کہ ہر طرف کفر کی مدارات ہو رہی ہے
کہاں چلے شام دل نشیں دل غریق الفت
ہوں میں اکیلی نہ جاؤ جاں رات ہو رہی ہے
ہے مجھ سے ناراض دیوی ہر ایک خیر و شر کی
یہ دیویوں سے ہی شرح حالات ہو رہی ہے
خدارا چھوڑو نہ ساتھ میرا یہ ہے گزارش
کہ بازی جیتی ہوئی مری مات ہو رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.