قریب وصل کوئی حادثہ نہ ہو جائے
کہیں بدن کی تمازت فنا نہ ہو جائے
یہی ہے خوف کہ تجھ پاس ہو کے بھی میری
رگوں کا سرخ لہو مشتبہ نہ ہو جائے
جبلتوں کا تقاضا کہ تجھ کو پہنیں ہم
مگر وہ زخم تمنا ہرا نہ ہو جائے
کھلے ہیں پھول ستاروں کے خوش گوار ہے رت
قریب آؤ کہ موسم خفا نہ ہو جائے
لہو میں تیرتی انگڑائیوں سے بیر نہ کر
شب وصال جنوں سانحہ نہ ہو جائے
تراشنے میں سکوں تھا مگر میں ڈرتا ہوں
کہیں یہ عکس شگفتہ خدا نہ ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.