قریب کچھ نہ ملا دور سے دھواں دیکھا
قریب کچھ نہ ملا دور سے دھواں دیکھا
قفس سے چھوٹ کے کیا خوب آشیاں دیکھا
یہی ہے سیر فقیروں کی اور یہی فریاد
زمیں پہ بیٹھ گئے سوئے آسماں دیکھا
ہوئے تمام جو سجدے تھے دور کے آداب
یہاں سے اور ہے عالم کہ آستاں دیکھا
حصار کھینچ کے اپنے ہی دل کا بیٹھ رہے
زمانے بھر کو محبت سے بد گماں دیکھا
چمن چمن تری سیریں نظر بہار بہار
چٹک چٹک پڑے غنچے جہاں جہاں دیکھا
حریم ناز پہ وہ رنگ و نور کی بارش
حریم ناز میں کیا تھا یہ پھر کہاں دیکھا
رضاؔ نے دل کو سجا کر ترے تصور سے
جہان حسن میں اک حسن دو جہاں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.