قرینے زیست میں تھے سوختہ جانی سے پہلے
قرینے زیست میں تھے سوختہ جانی سے پہلے
بہت آباد تھے ہم خانہ ویرانی سے پہلے
بدلتے موسموں کے ساتھ غم بھی آئے لیکن
غموں کی شان الگ تھی اس فراوانی سے پہلے
انہی خوش ذوق لوگوں میں بہت چرچے رہے ہیں
ہماری خوش لباسی کے بھی عریانی سے پہلے
جو یار مہرباں نالاں ہے اب میری طلب سے
اسے شکوہ تھا میری تنگ دامانی سے پہلے
بڑا زیرک بہت دانا تجھے ہم جانتے تھے
دل ناداں تری اس حشر سامانی سے پہلے
یہ پردہ ہے کسی شے کا وگرنہ ہم نے یارو
بڑے طوفاں اٹھائے ہیں تن آسانی سے پہلے
یہاں اک باغ تھا جس میں چہکتے تھے پرندے
یہیں اس قریۂ جاں کی بیابانی سے پہلے
یہ محجوبی یہ خاموشی ہمیشہ سے نہیں ہے
لب گویا تھے ہم بھی اپنی حیرانی سے پہلے
- کتاب : Tabani (Pg. 151)
- Author : Mubeen Mirza
- مطبع : Academy Bazyaft (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.