Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قریۂ جاں سے ہو کر گزرتا تھا جو راستہ یا اخی

شہزاد انجم برہانی

قریۂ جاں سے ہو کر گزرتا تھا جو راستہ یا اخی

شہزاد انجم برہانی

MORE BYشہزاد انجم برہانی

    قریۂ جاں سے ہو کر گزرتا تھا جو راستہ یا اخی

    ایک سایہ بہت دیر اس پر ٹہلتا رہا یا اخی

    اپنے ہی آپ سے دیر تک ہم بھی دست و گریباں رہے

    دھند چھٹنے لگی اور سورج نکلنے لگا یا اخی

    نارسائی کا احساس بھی درمیان یقیں آ گیا

    چند قدموں پہ منزل تھی اور راستہ کھو گیا یا اخی

    ہم کہ ابر کرم کی تمنا میں دشت و جبل تک گئے

    ایک طوفاں غبار آشنا کر گیا تھا فضا یا اخی

    اب تو جاں تک اترنے لگا خود کلامی کا دکھ کیا کہیں

    اتنا آساں نہیں اپنے ہی آپ سے بولنا یا اخی

    جس کے ہاتھوں میں ڈالے ہوئے ہاتھ پھرتے تھے ہم رات دن

    کیا تمہیں یاد ہے تم بتاؤ کہ وہ کون تھا یا اخی

    خود فریبی ہی اس عہد میں زندہ رہنے کا سامان ہے

    مر ہی جائیں اگر چھوڑ دیں خواب کا دیکھنا یا اخی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے