قریۂ تشنہ دہاں کس کی طرف دیکھے گا
قریۂ تشنہ دہاں کس کی طرف دیکھے گا
اور یہ سیل رواں کس کی طرف دیکھے گا
تھرتھراتی ہوئی یہ روشنی دیکھے گی کدھر
رقص کرتا یہ دھواں کس کی طرف دیکھے گا
جس سے باندھے تھے ترے ہاتھ اسی رسی کا
تیرے ہاتھوں پہ نشاں کس کی طرف دیکھے گا
یا تو باقی اسے رہنا ہے یا جل جانا ہے
مختصر یہ کہ مکاں کس کی طرف دیکھے گا
ان کا کہنا ہے کہ نعرے یوں لگائے جائیں
شور میں کون کہاں کس کی طرف دیکھے گا
بوڑھی ہوتی ہوئی بستی نہ ہراساں ہونا
دیکھنا سارا جہاں کس کی طرف دیکھے گا
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 102)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.