قرض کیا کیا نظر پہ نکلے ہیں
قرض کیا کیا نظر پہ نکلے ہیں
جب بھی سیر و سفر پہ نکلے ہیں
جنگلوں سے گزرنے والوں کے
راستے میرے گھر پہ نکلے ہیں
نام پوچھا ہے راہگیروں نے
جب کبھی رہ گزر پہ نکلے ہیں
زخم پھوٹے ہیں جا بہ جا تن پر
کیا شگوفے شجر پہ نکلے ہیں
کیا مصیبت ہے شہر والوں پر
رکھ کے سامان سر پہ نکلے ہیں
ساتھ لے کر کتاب یادوں کی
ایک لمبے سفر پہ نکلے ہیں
دشت و صحرا سے گھوم پھر کے رضیؔ
اب شناسا ڈگر پہ نکلے ہیں
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 268)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau ( 39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.