قسم لے لو میاں کچھ بھی نہیں ہے
ہمارے درمیاں کچھ بھی نہیں ہے
میں پھرتا ہوں جسے سر پر اٹھائے
اگر ہے آسماں کچھ بھی نہیں ہے
مرے پھل پھول پتے جھڑ گئے ہیں
تری خاطر خزاں کچھ بھی نہیں ہے
میں پیاسا تھل ہوں اک نزدیک میرے
ندی نالے کنواں کچھ بھی نہیں ہے
تمھارے بعد پودے پیڑ جگنو
پرندے تتلیاں کچھ بھی نہیں ہے
یقیں تجھ کو اگر اسٹامپ پر ہے
تو کیا میری زباں کچھ بھی نہیں ہے
مقابل عشق کے میں آ گیا تھا
مرا نام و نشاں کچھ بھی نہیں ہے
تمھارے بن کہاں پازیب جھمکے
انگوٹھی چوڑیاں کچھ بھی نہیں ہے
ترے دم سے ہے گھر جنت وگرنہ
یہ عالی شاں مکاں کچھ بھی نہیں ہے
محبت میں وفاداری ارے واہ
چلے جاؤ یہاں کچھ بھی نہیں ہے
کہاں قلمیں دواتیں اور املا
کہاں اب تختیاں کچھ بھی نہیں ہے
بھلا کس کام کی آنکھیں ہماری
اگر آب رواں کچھ بھی نہیں ہے
میں وہ بچہ ہوں جس کی دسترس میں
کھلونے ٹافیاں کچھ بھی نہیں ہے
ہوا اذن سفر جب چل پڑیں گے
ہمارا فیضؔ یاں کچھ بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.