قصد اس نے جو کیا آگ میں جل جانے کا
قصد اس نے جو کیا آگ میں جل جانے کا
شمع تھرا گئی رخ دیکھ کے پروانے کا
صبح ہوتے ہی کھلا در ترے میخانے کا
عکس سورج ہے چھلکتے ہوئے پیمانے کا
بجھ گئی جل کے مگر اف نہ زباں سے نکلی
دل دیا شمع کو اللہ نے پروانے کا
جلوہ فرما سر منبر جنہیں دیکھا دن کو
راستہ پوچھتے تھے رات کو میخانے کا
بجلیاں خوف سے کترا کے نکل جاتی ہیں
یہ پتا ہے مرے اجڑے ہوئے کاشانے کا
ابھی قابو میں زباں ہے مجھے کہہ لینے دو
لطف کیا غیر کے منہ سے مرے افسانے کا
اب نہ مانے دل مضطر تو جہنم میں جائے
حق ادا کر دیا ہم نے اسے سمجھانے کا
عیش رفتہ کے دن اور رات برابر نہ کئے
دن کو رونا ہی رہا رات کے افسانے کا
اک جہاں مست ہے جس بادۂ بینائی سے
نشہ صفدرؔ کو بھی ہے کچھ اسی پیمانے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.