قصداً بھی اس نے ہنس کے جفا کو وفا پڑھا
قصداً بھی اس نے ہنس کے جفا کو وفا پڑھا
شوخی تو دیکھیے کہ لکھا کیا تھا کیا پڑھا
اے عشق ہم نے تیرا سبق دل سے کیا پڑھا
ایسا پڑھا کہ بھول گئے سب لکھا پڑھا
کیا لکھتے وہ جواب میں افسوس کے سوا
اک کم پڑھے نے خط میں فضا کو قضا پڑھا
اے نامہ بر میں بھیج تو دوں اپنا خط انہیں
پھر تیرا کیا بنے گا اگر مدعا پڑھا
تھی کتنی ایک مست کو اللہ سے لگن
سو بار اس نے لفظ جدا کو خدا پڑھا
شبرؔ تری تلاش بھی کتنی عجیب ہے
تو نے نئی ردیف میں ہر قافیا پڑھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.