قصیدہ زلفوں کا جس جگہ پر چھڑا ہوا ہے
قصیدہ زلفوں کا جس جگہ پر چھڑا ہوا ہے
وہاں پہ خوشبو کا شامیانہ لگا ہوا ہے
دریچۂ شب سے جھانکتا ہے یہ چاند کس کو
یہ کون بام جمال پر رونما ہوا ہے
نہ جانے اس کا چراغ ہے کیوں بجھا بجھا سا
نہ جانے اس کے شکوہ نخوت کو کیا ہوا ہے
کوئی تعلق کوئی تو رشتہ ضرور ہوگا
یہ آسماں جو زمیں کی جانب جھکا ہوا ہے
بتا رہی ہے خرام باد صبا کی مستی
گلاب شاخ ادا پہ کوئی کھلا ہوا ہے
اسے مروت کے خال و خد کیا دکھائی دیں گے
غبار نفرت سے شیشۂ دل اٹا ہوا ہے
اگرچہ سب کھڑکیاں ہیں برسوں سے بند لیکن
مکان میرا مکاں سے اس کے ملا ہوا ہے
خیال جن کا نہ ہو کے گزرا کسی کے دل سے
ہمارا ان ساعتوں سے بھی سامنا ہوا ہے
بہاریں آ آ کے نورؔ ہونٹوں کو چومتی ہیں
میان صحرا یہ کون نغمہ سرا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.