Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قطرۂ اشک سے تسکین جگر کی امید

محمد زکریا خان

قطرۂ اشک سے تسکین جگر کی امید

محمد زکریا خان

MORE BYمحمد زکریا خان

    قطرۂ اشک سے تسکین جگر کی امید

    قلزم چشم سے ہے آب گہر کی امید

    غم میں ہوتی ہے عجب خیز بشر کی امید

    درد جانکاہ فراق اور سحر کی امید

    قتل کو اس نے پس از عمر نکالی تلوار

    بعد مدت کے بر آئی مرے سر کی امید

    نظر آتا ہے بیاباں سے عدم کو جانا

    خاک ہو درد جنوں میں مجھے گھر کی امید

    اس نے دیکھا نہ مرا حال زبوں تا دم مرگ

    جان کے ساتھ گئی ایک نظر کی امید

    وعدۂ وصل میں تھا کس قدر انداز فریب

    نہ تھی امید وفا اس سے مگر کی امید

    ضبط غم ترک ہوس پاس وفا کرتا ہوں

    آہ کے ساتھ رہی دل میں اثر کی امید

    تیرے قدموں میں ہی غلطاں نہ ہوا زینت گوش

    خاک میں مل گئی افسوس گہر کی امید

    کاوش تیر کہاں برش شمشیر کہاں

    دل کی حسرت ہے عبث اور جگر کی امید

    پونچھتے پونچھتے آنسو مرے وہ شرمائے

    کیوں کہا ہائے یہ تھی دیدۂ تر کی امید

    آرزو ہے کہ دل صاف میں ہو جلوۂ یار

    روشن آئینہ سے ہے آئینہ گر کی امید

    شمع ساں صبح شب وعدہ ہوا جل کے تمام

    ہو گئی خاک مری چار پہر کی امید

    دیدۂ شوق بنے محو تماشا ٹھہرے

    تیرا جلوہ ہے مگر شمس و قمر کی امید

    ابھی وہ حال ہے جو صدمۂ شب سے ہوتا

    شام ہجراں نظر آتی ہے سحر کی امید

    ہاتھ سے اس کے ہوئے قتل نہ غم ہی سے ہلاک

    پوری ہوتی ہے ادھر کی نہ ادھر کی امید

    ضعف اچھا ہے رفیق اپنا طریق غم میں

    ہر قدم کیوں نہ ہو انجام سفر کی امید

    تم کو سودا ہے ذکیؔ آہ میں تاثیر کہاں

    شجر بید سے رکھتے ہو ثمر کی امید

    مأخذ :
    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے