Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قطرہ ہوں میں وسعت دے دریا کر دے

رمز عظیم آبادی

قطرہ ہوں میں وسعت دے دریا کر دے

رمز عظیم آبادی

MORE BYرمز عظیم آبادی

    قطرہ ہوں میں وسعت دے دریا کر دے

    تو چاہے تو ساگر کو صحرا کر دے

    تلخی کا احساس مٹا دے دنیا سے

    یارب تو ہر پیڑ کا پھل میٹھا کر دے

    یہ خواہش تو صدیوں سے ہے نسلوں کی

    خود ظاہر ہو یا مجھ کو افشا کر دے

    زرد چٹانیں کاٹ رہا ہوں صحرا میں

    گرد کی چادر پھیلا کر سایہ کر دے

    لاج بچا لے میری کج دستاری کی

    بونوں کی بستی میں قد اونچا کر دے

    زنجیروں پر اتنا بھروسا مت کرنا

    جوش جنوں میں وحشی جانے کیا کر دے

    انساں خود ہے خالق اپنی ضرورت کا

    چلتے چلتے پگڈنڈی پیدا کر دے

    ابر بنے تو کھاری پانی میٹھا ہو

    تیری مشیت جب چاہے جیسا کر دے

    میری محبت ضامن ہے شادابی کی

    تیری چاہت پتوں کو پیلا کر دے

    رونے والو یہ بھی تو ہو سکتا ہے

    خون کا چھینٹا قاتل کو رسوا کر دے

    اتنی دوری رمزؔ ہے کیوں گھر والوں میں

    نفرت کی دیوار گرا رستہ کر دے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے