قطرہ قطرہ نم مٹی میں
قطرہ قطرہ نم مٹی میں
بوئیں اپنے غم مٹی میں
یہ مٹی ہے اور طرح کی
جمتے نہیں قدم مٹی میں
یہ بچے ہیں اور ہی ڈھب کے
کھیلتے ہیں کم کم مٹی میں
ایک امکان اور ایک اندیشہ
دونوں ہیں باہم مٹی میں
سچل سائیں کیا تکتے ہو
مل گیا اک عالم مٹی میں
شاہ بھٹائی کچھ تو بولو
کچھ تو ہو دم خم مٹی میں
تم بھی رلتے دیکھ رہے ہو
بچے اور پرچم مٹی میں
کیسی انوکھی فصل اٹھی ہے
اپنے لہو سے نم مٹی میں
ننگے سورج سے لڑتا ہے
ہریالی کا غم مٹی میں
جب بھی کونپل ہاتھ ہلائے
دیکھوں نیا جنم مٹی میں
سب کو اک دن مل جانا ہے
کیا تم اور کیا ہم مٹی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.