قوس قزح سے ٹوٹ کے ہر رنگ بہہ گیا
قوس قزح سے ٹوٹ کے ہر رنگ بہہ گیا
یہ ظلم بھی تو آسماں چپ چاپ سہہ گیا
ہر درد بے کسک ہے ہر اک غم ہے اجنبی
یارو ہمارا شہر میں اب کون رہ گیا
ہر پھول آگ پھینک رہا ہے مری طرف
بھولے سے آج میں کوئی حق بات کہہ گیا
تنہائیوں نے پیار سے پھیلا دئے ہیں ہاتھ
ہر لمحۂ فراق دھواں بن کے رہ گیا
اقبالؔ فکر نو کے سمندر کے سامنے
تنکے کی طرح قصر روایات بہہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.