قیامت سے نہیں کم اس پہ آ جانا مرے دل کا
قیامت سے نہیں کم اس پہ آ جانا مرے دل کا
بہت مشکل ہے اب آسان ہونا میری مشکل کا
نگاہ یاس نے کیا کہہ دیا قاتل سے مقتل میں
تڑپتا ہے جو خنجر کانپتا ہے ہاتھ قاتل کا
سکون دل جو حاصل ہو تو کوئی کامیابی ہو
محبت تجھ پہ تہمت ہے تڑپ جانا ہی بسمل کا
مسلط ہے خموشی موج دریا پر خدا رکھے
مزاج اچھا نظر آتا نہیں ہے آج ساحل کا
اٹھا کر صبح نو نے رخ سے پردہ جب نظر ڈالی
نہ جانے زرد چہرہ پڑ گیا کیوں ماہ کامل کا
صراحی خود جھکے گی خود چلیں گے جام سر کے بل
بدل دوں گا میں اب قانون ساقی تیری محفل کا
وہ کیا بتلائے گا انورؔ تجھے راہ طلب تیری
پتہ جس کو نہیں ہے آج تک خود اپنی منزل کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.