قیامت تھی کہ تم گزریں مگر سب خیریت سے ہیں
قیامت تھی کہ تم گزریں مگر سب خیریت سے ہیں
یہ دنیا دوست ساتھی چارہ گر سب خیریت سے ہیں
وہی دن کا نکلنا ہے وہی پھر شام کا ڈھلنا
تمہارے بعد بھی شام و سحر سب خیریت سے ہیں
تمہاری یاد سے روشن مرا غم خانہ رہتا ہے
اجالا روشنی شمس و قمر سب خیریت سے ہیں
مرا ٹوٹا ہوا دل جا بجا اب ریزہ ریزہ ہے
رگ جاں پارۂ قلب و جگر سب خیریت سے ہیں
گو تم تک جا نہیں پاتے تم ان کو سن نہیں پاتیں
وہ لیکن نالہ ہائے بے اثر سب خیریت سے ہیں
میں تم سے جھوٹ بولوں یوں کہوں گھر خیریت ہے سب
چلو سب ٹھیک ہے دیوار و در سب خیریت سے ہیں
ہیں ہم سب گردش دوراں کے فولادی شکنجے میں
صلیب زیست پہ جکڑے بشر سب خیریت سے ہیں
سبق صد رائیگانی کا جو عاشق پڑھ نہیں پائے
ہیں غلطیدہ بہ خون دل مگر سب خیریت سے ہیں
تمہارے بعد سے دنیا میں شفافی ذرا کم ہے
ریا کاری زیادہ ہے مگر سب خیریت سے ہیں
یہ دل تنہا تمہیں کھو کر بہت ویران رہتا ہے
گلی کوچے یہ بستی اور نگر سب خیریت سے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.