قضا کا راز ہے مضمر جو چند سانسوں میں
قضا کا راز ہے مضمر جو چند سانسوں میں
حیات کا بھی تعارف ہے چار حرفوں میں
چراغ فن کے جلائیں گے ہم اندھیروں میں
شعور فکر کی مشعل ہے اپنے ہاتھوں میں
شب فراق چمکنے لگے در و دیوار
مہہ و نجوم بھی شامل ہیں میرے اشکوں میں
ابھی زمانے میں نمرود کی خدائی ہے
ذرا خلیل تو آئیں خدا شناسوں میں
بلا کشوں نے سنبھالے ہیں ٹوٹے پیمانے
حضور آپ کہاں آئے دل شکستوں میں
وہ آئنے کے مقابل بھی رونما نہ ہوا
وہ ایک شخص جو بیٹھا ہے چھپ کے آنکھوں میں
نظر نظر ہے تصدق تیرے نظاروں پر
نفس نفس ہے چراغاں مری نگاہوں میں
اگر حیاتؔ خذف سے صدف نہ بن جائے
شمار اس کا بھی ہوتا ہے سنگریزوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.