قسمت میں ہیں بربادیاں یاد وطن سے کیا غرض
قسمت میں ہیں بربادیاں یاد وطن سے کیا غرض
میں پھول ہوں ٹوٹا ہوا مجھ کو چمن سے کیا غرض
تو نے پھرایا در بدر تقدیر سے کیا واسطہ
تو نے ملایا خاک میں چرخ کہن سے کیا غرض
غنچے کہیں کھل کر ہنسیں ہنس کر تپے کی کچھ کہیں
موج تبسم کو بھلا تیرے دہن سے کیا غرض
کیا قتل سے دل شاد ہے کہنا کسی کا یاد ہے
میرے شہید ناز کو قید کفن سے کیا غرض
صد چاک داماں ہو تو ہو ٹکڑے گریباں ہو تو ہو
ہم اور ہی عالم میں ہیں اب تن بدن سے کیا غرض
نازشؔ نہ چھوڑو شغل مے تقویٰ کا دعویٰ ہے ریا
تم صاف باطن رند ہو اس مکر و فن سے کیا غرض
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.