قصۂ ہجر و وفا اپنا سناؤ تو سہی
قصۂ ہجر و وفا اپنا سناؤ تو سہی
ایسے ہی روز مجھے پاس بلاؤ تو سہی
کیا کوئی درد کا طوفان ہے سر پر گزرا
اتنے خاموش بھلا کیوں ہو بتاؤ تو سہی
کچھ تو الفت کی روایت کا بھرم رکھ لینا
مان جائیں گے ذرا ہم کو مناؤ تو سہی
کیا پتہ اتنی یہ وسعت ہے کہاں سے آئی
ہم سے جو روز یہ کہتا ہے کہ آؤ تو سہی
سارے تسکین کے پیمانے چھلک آئے ہیں
پھر کوئی وصل کی محفل کو سجاؤ تو سہی
گر وہ پگھلے گا تو اک روز چلا آئے گا
عشق کی لو کو ابھی اور جلاؤ تو سہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.