قصۂ ماضی سپرد طاق نسیاں کر دیا
قصۂ ماضی سپرد طاق نسیاں کر دیا
زندگی مشکل تھی اس مشکل کو آساں کر دیا
منتشر ہے کس قدر شیرازۂ نظم حیات
اپنی بربادی کا تو نے خود ہی ساماں کر دیا
اب شکایت ہے تجھے بے مہریٔ تقدیر کی
ان نگاہوں نے ہی ویرانہ گلستاں کر دیا
اب بھی باقی ہیں تری عظمت کے کچھ زندہ نشاں
تیری سطوت نے تو اک عالم کو لرزاں کر دیا
مضطرب ہوں عظمت رفتہ کو پانے کے لئے
جس نے آئین جہاں داری کو حیراں کر دیا
چاہتا ہوں میں ہو تجدید مذاق زندگی
میں نے فطرت کے اصولوں کو نمایاں کر دیا
رہبر انسانیت میری نوا میری صدا
آج اک جنس گراں مایہ کو ارزاں کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.