قصہ بچپن کے سناتے ہوئے ڈر لگتا ہے
قصہ بچپن کے سناتے ہوئے ڈر لگتا ہے
ناؤ کاغذ کی بناتے ہوئے ڈر لگتا ہے
ایک نمبر جو موبائل میں پڑا ہے کب سے
اس پہ اب کال لگاتے ہوئے ڈر لگتا ہے
خشک ہو جائیں کسی روز نہ میری آنکھیں
اس قدر اشک بہاتے ہوئے ڈر لگتا ہے
زندگی پوچھ نہ بیٹھے ترے بارے میں کہیں
تیری تصویر بناتے ہوئے ڈر لگتا ہے
یہ نئے لوگ محبت میں نہ پاگل ہو جائیں
ان کو اشعار سناتے ہوئے ڈر لگتا ہے
اس نے آباد کہیں کر لی ہے اپنی دنیا
خود کو یہ بات بتاتے ہوئے ڈر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.