قیام عالم فانی نہیں قیام ابھی
قیام عالم فانی نہیں قیام ابھی
بشر کہ اس پہ ہے مصروف اہتمام ابھی
تمہارے درد کو حاصل نہیں دوام ابھی
کہ ہے خیال تمہارا خیال خام ابھی
میں اس سے قطع تعلق کا دعویدار تو ہوں
مگر ہے دل کہ ہے اس شوخ کا غلام ابھی
کسی نے روئے منور سے زلف جھٹکی ہے
ابھی طلوع سحر ہے ہوئی تھی شام ابھی
بدل رہی ہے حلاوت میں تلخیٔ ایام
مری زبان پہ آیا تھا تیرا نام ابھی
جلا دئے ہیں سر شام داغ دل ہم نے
وہ ان کا آنا اور آنے کا اہتمام ابھی
علاج گردش ایام ہونے والا ہے
ذرا سی دیر ہے گردش میں آیا جام ابھی
جہاں پہنچنے کے لیتا ہوں خواب بچپن سے
ہے کتنا دور خداوند وہ مقام ابھی
قضا نے دی مجھے مہلت نہ مسکرانے کی
غم حیات سے لینا تھا انتقام ابھی
جہاں کہ راہ رو رکتے ہیں سانس لینے کو
ہماری زیست میں آیا نہیں مقام ابھی
ابھی تو راہ میں باقی ہیں لاکھ نظارے
اے اسپ عمر ذرا ہو نہ تیز گام ابھی
وہ جس سے عشق کا انجام میرے سامنے ہے
نہیں ہوئی مری اس سے دعا سلام ابھی
ابھی سے اس طرح مایوس ہوں نہ اہل بزم
امرؔ سے بزم سخن میں ہیں خوش کلام ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.