قبول کاش مری اتنی سی گزارش ہو
قبول کاش مری اتنی سی گزارش ہو
کسی کے قلب میں نفرت ہو اور نہ رنجش ہو
کھلیں گے پھول یقیناً خزاں میں چاہت کے
جو شاخ دل پہ صنم آپ کی نوازش ہو
دھواں سا اٹھتا ہو جس کے ملول چہرے سے
تو پھر ضروری ہے دل بھی شکار آتش ہو
ہوئے ہیں غیر ترے اپنے کیوں کبھی سوچا
ترے خلاف یہ اپنوں کی ہی نہ سازش ہو
چلو مٹائیں عداوت کی رسم دنیا سے
وفا پہ پہرہ نہ چاہت پہ کوئی بندش ہو
خزاں رسیدہ ہے گلشن یہ قلب مضطر کا
کہیں اجڑ ہی نہ جائے خوشی کی بارش ہو
مجھے یقین ہے منزل وہ سعدؔ پائے گا
ہو جس کے دل میں لگن اور سچی خواہش ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.