قرب کے تصور سے دوستی بنا ڈالیں
قرب کے تصور سے دوستی بنا ڈالیں
رات سا سرور افزا دن کو بھی بنا ڈالیں
ساتھ ساتھ جینے اور مرنے کی قسم کھا کر
پہلی پہلی چاہت کو آخری بنا ڈالیں
یادوں کے دیے رکھ کر عشق کے شبستاں میں
آؤ اس اندھیرے کو روشنی بنا ڈالیں
آشنائی کو رنگ عاشقی عطا کرکے
چلئے اس تکلف کو دلبری بنا ڈالیں
اور پاس آ جاناں پلکوں کو اٹھا جاناں
آنکھوں کی زیارت کو مے کشی بنا ڈالیں
اس کی بے وفائی کا سوگ آخرش کب تک
کیوں نہ اب ہر اک غم کو ہم خوشی بنا ڈالیں
اتنے دھوکے کھائے ہیں اب یہ دل میں آتا ہے
ہر شناسا چہرے کو اجنبی بنا ڈالیں
بازوؤں میں ہم اپنے قوت عمل رکھ کر
موت کے تھپیڑے کو زندگی بنا ڈالیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.