قرب کی لذت نے آخر تم کو تنہا کر دیا
قرب کی لذت نے آخر تم کو تنہا کر دیا
خواہشوں کی دھوپ نے مجھ کو بھی صحرا کر دیا
بے سبب ملتے نہیں ہیں لوگ اپنے آپ سے
خود سے ملنے کی تمناؤں نے بوڑھا کر دیا
میرے دروازے پہ آ کر رات بھر روتی رہی
سر کٹی عورت نے اک ہنگامہ برپا کر دیا
دل کے بوسیدہ مکاں میں خیمہ زن تھیں ظلمتیں
آج لیکن وقت نے آ کر اجالا کر دیا
ہر مہاجن خون میرا چوسنے پر ہے مصر
ذائقہ میرے لہو کا کس نے میٹھا کر دیا
چھلنی چھلنی جسم کی پرویزؔ اب حالت نہ پوچھ
وقت کے پتھر نے مجھ کو ریزہ ریزہ کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.