قربانیٔ انساں کا نہیں شوق گر اس کو (ردیف .. ا)
قربانیٔ انساں کا نہیں شوق گر اس کو
پھر عید کے دن کیوں مجھے زنداں سے نکالا
احباب کے کاندھے سے گرا جاتا تھا جس دم
تابوت مرا گور غریباں سے نکالا
تقدیر نے ساحل پہ کیے سیکڑوں پھیرے
تختہ نہ ہمارا کبھی طوفاں سے نکالا
شانہ دل صد چاک کے نقشہ سے بنایا
آئینہ مرے دیدۂ حیراں سے نکالا
وہ طفل شریر اور سے کب چوکے ہے جس نے
استاد کو دو دن میں دبستاں سے نکالا
لیلیٰ بھی مگر پردۂ محمل کی تھی دشمن
ناقہ کو رگڑ کر جو مغیلاں سے نکالا
ضد مجھ سے تھی مجنوں کی حکایت کا پھر اے جان
کیوں تم نے ورق اپنے گلستاں سے نکالا
اب تک مری آہوں میں ہے سنبل کی سی خوشبو
اک دن جو دھواں یار کے قلیاں سے نکالا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.