قربت کے ان دنوں میں بھی جانا پڑا مجھے
قربت کے ان دنوں میں بھی جانا پڑا مجھے
آنکھوں سے اپنی راز چھپانا پڑا مجھے
دل کو تو میں نے جھوٹ سے بہلا لیا مگر
تھوڑا بہت تو شور مچانا پڑا مجھے
وہ چاہتا تھا کھیلنا میرے ہی جسم سے
پھر درمیان عشق کے آنا پڑا مجھے
اس کو تھا شوق بیچ سمندر میں مرنے کا
ساحل کو کھینچ کھینچ کے لانا پڑا مجھے
بے رنگ کرنی تھی مجھے اپنی یہ زندگی
سو شاعری میں رنگ گرانا پڑا مجھے
اس کا یہ ماننا تھا کہ میں اس سے بڑھ کے ہوں
کر کے تباہ خود کو گھٹانا پڑا مجھے
تو بن رہا خدا ہے تو یہ بھی حساب دے
کتنا بگاڑ کر کے بنانا پڑا مجھے
اس شعر کو سنانا تھا اس شخص کو مجھے
محفل میں آپ کی یہ سنانا پڑا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.