قربتیں نہ بن پائے فاصلے سمٹ کر بھی
قربتیں نہ بن پائے فاصلے سمٹ کر بھی
ہم کہ اجنبی ٹھہرے آپ سے لپٹ کر بھی
حادثوں نے ہر صورت اپنی زد میں رکھنا تھا
ہم نے چل کے دیکھا ہے راستے سے ہٹ کر بھی
آگہی کی منزل سے لوٹ جائیں ہم کیسے
اس جگہ نہیں جائز دیکھنا پلٹ کر بھی
ہم نے لاکھ سمجھایا دل مگر نہیں مانا
مطمئن سا لگتا ہے کرچیوں میں بٹ کر بھی
دشت دل سے جو اٹھا ہو کے صورت شبنم
رہ گیا ہے پلکوں پر وہ غبار چھٹ کر بھی
پتھروں کے طوفاں میں دل نما گھروندوں نے
آزما لیا آخر خود کو آج ڈٹ کر بھی
دائروں کے راہی تھے منزلیں کہاں ملتیں
بے مراد ہیں پاؤں گرد رہ سے اٹ کر بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.