قربتوں کا وجود ڈھاتی ہے
قربتوں کا وجود ڈھاتی ہے
خامشی فاصلے اگاتی ہے
وہ نہ آئے گا پھر بھی اک دہلیز
جان کر کیوں فریب کھاتی ہے
رات روتی ہے کیوں وہ اک لڑکی
دن میں اک اک کو جو ہنساتی ہے
دھوپ کے تیر تم نے دیکھے ہیں
چھاؤں بھی برچھیاں چلاتی ہے
اور کچھ دور چل کے دیکھیں گے
یہ سڑک اور کیا دکھاتی ہے
تاش وسکی کلب تھرکتے بدن
رات کیا کیا کھلونے لاتی ہے
شام جب گھر کو لوٹتے ہیں خمارؔ
اک اداسی بھی ساتھ آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.