قربتوں کے درمیاں بھی فاصلہ باقی رہا
قربتوں کے درمیاں بھی فاصلہ باقی رہا
ایک اثبات و نفی کا سلسلہ باقی رہا
ہر دعائے مستحب کل کے لئے رکھ دی گئی
اور ہونٹوں پر کسیلا ذائقہ باقی رہا
پتھروں کی سب لکیریں دھیرے دھیرے مٹ گئیں
نوک مژگاں سے مگر لکھا ہوا باقی رہا
منزلوں کی سمت روز و شب یوں ہی چلتے رہے
راستے کٹتے گئے اور فاصلہ باقی رہا
اب سفینے کا پتہ گرداب ہی شاید کہے
ناخدا غائب ہوا نام خدا باقی رہا
اس قدر چاہا کہ اس کو دے دیا سب کچھ شمیمؔ
پھر بھی میرے میں کا مجھ میں اک نشہ باقی رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.