قصور کیا ہے جو ہم سے خطائیں ہوتی ہیں
قصور کیا ہے جو ہم سے خطائیں ہوتی ہیں
حضور آپ کی قاتل ادائیں ہوتی ہیں
برسنا آتا نہیں ان کو ہے یہی رونا
فلک پے روز ہی کالی گھٹائیں ہوتی ہیں
گناہ عشق تو آنکھوں کا مشغلہ ٹھہرا
یہ کیا ستم ہے کہ دل کو سزائیں ہوتی ہیں
ذرا سی اوٹ اگر لے سکو تو اچھا ہے
دئیے کی تاک میں شاطر ہوائیں ہوتی ہیں
ہمارے پاس بھلا کیا ہے اور دینے کو
تمہارے واسطے دل میں دعائیں ہوتی ہیں
تجھے بھی سیکڑوں سمان مل گئے ہوتے
اکیلاؔ تجھ سے کہاں التجائیں ہوتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.