Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قصور کیا ہے جو ہم سے خطائیں ہوتی ہیں

ویریندر کھرے اکیلا

قصور کیا ہے جو ہم سے خطائیں ہوتی ہیں

ویریندر کھرے اکیلا

MORE BYویریندر کھرے اکیلا

    قصور کیا ہے جو ہم سے خطائیں ہوتی ہیں

    حضور آپ کی قاتل ادائیں ہوتی ہیں

    برسنا آتا نہیں ان کو ہے یہی رونا

    فلک پے روز ہی کالی گھٹائیں ہوتی ہیں

    گناہ عشق تو آنکھوں کا مشغلہ ٹھہرا

    یہ کیا ستم ہے کہ دل کو سزائیں ہوتی ہیں

    ذرا سی اوٹ اگر لے سکو تو اچھا ہے

    دئیے کی تاک میں شاطر ہوائیں ہوتی ہیں

    ہمارے پاس بھلا کیا ہے اور دینے کو

    تمہارے واسطے دل میں دعائیں ہوتی ہیں

    تجھے بھی سیکڑوں سمان مل گئے ہوتے

    اکیلاؔ تجھ سے کہاں التجائیں ہوتی ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے