قصور سب ہے یہ نا معتبر علامت کا
قصور سب ہے یہ نا معتبر علامت کا
الجھ کے رہ گیا مفہوم ہی عبارت کا
تمہارے سامنے منظر کہاں قیامت کا
عذاب سہتے کبھی کاش تم بھی ہجرت کا
قلم کے ساتھ زباں بھی تراش لو میری
یہ امتحان بھی لے لو مری صداقت کا
کوئی سنائے تو آ کر حدیث شب زدگاں
ابھی بجھا نہیں شعلہ مری سماعت کا
مری حیات کی وسعت پہ ہو گیا ہے محیط
وہ ایک پل جو امیں ہے تری رفاقت کا
ہے ایک دانۂ گندم کی فتنہ سامانی
یہی ہے نکتۂ آغاز اپنی ہجرت کا
تباہیوں پہ قمرؔ چپ ہیں لوگ بستی کے
ہے انتظار ابھی شاید کسی کرامت کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.