قصوروار جو تم ہو خطا ہماری بھی ہے
قصوروار جو تم ہو خطا ہماری بھی ہے
دیے بجھانے میں شامل ہوا ہماری بھی ہے
بہت عزیز ہمیں تیری دوستی ہے مگر
اگر غرور ہے تجھ میں انا ہماری بھی ہے
ہمیں بھی زیب سماعت کبھی بنایا جائے
دبی دبی ہی سہی اک صدا ہماری بھی ہے
کسی نے دل پہ مرے ہاتھ رکھ کے پوچھا تھا
تری بہشت میں کیا کوئی جا ہماری بھی ہے
ہم اس زمین سے کس طرح دست کش ہو جائیں
اسی زمین کے اندر غذا ہماری بھی ہے
ہر ایک آنکھ میں خود کو تلاش کرتے ہیں
ابھی شناخت طلبؔ گم شدہ ہماری بھی ہے
- کتاب : Jahaan Gard (Pg. 27)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.