رابطہ ٹوٹ نہ جائے کہیں خود بینی سے
رابطہ ٹوٹ نہ جائے کہیں خود بینی سے
دل لرز اٹھا ہے ماحول کی سنگینی سے
حوصلہ ہے تو سرابوں میں اتر کر دیکھو
زندہ رہنا تو عبارت ہے خوش آئینی سے
اب سر آخر شب لائے ہو سورج کی خبر
یوں تماشا نہ کرو صبح کی رنگینی سے
نہ برودت تھی نہ حدت تھی عجب موسم تھا
چوٹ کھایا کیے ہم اپنی ہی کج بینی سے
آنکھ پتھرائی ہوئی اور زباں گنگ کہ جب
ظرف مٹی کے بنے اور بدن چینی سے
درد تلخابۂ احساس میں ضم ہو کے رہا
قتل گہہ پٹ گئی الفاظ کی شیرینی سے
سامنے آ کے جو وہ ہاتھ ملائے تو سہی
مجھ کو ہول آتا ہے اس شخص کی مسکینی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.