رابطے ٹوٹ گئے رنج سے ہم ٹوٹ گئے
رابطے ٹوٹ گئے رنج سے ہم ٹوٹ گئے
جب ترے پیار کے وہ قول و قسم ٹوٹ گئے
بن گئی درد خوشی جاں پہ ستم ٹوٹ گئے
جن کی امید نہ تھی دل پہ وہ غم ٹوٹ گئے
جب محبت میں اٹھا دولت و غربت کا سوال
لمحۂ شوق پہ صدیوں کے الم ٹوٹ گئے
برق بن کر ہی گرا ایسا کرم تھا تیرا
ہم کہ جھکتے بھی نہ تھے تیری قسم ٹوٹ گئے
توڑنے والے مرے دل کو تجھے کیا معلوم
دل نہیں ٹوٹا مرا دیر و حرم ٹوٹ گئے
بندگی کیسی مری کیسی وفا کیسا صلہ
میں نے برسوں جو تراشے وہ صنم ٹوٹ گئے
کون سمجھے گا بھلا کس کو بتاؤں سیماؔ
میری معصوم سی ہستی پہ جو غم ٹوٹ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.