رائیگاں بغض و حسد میں زندگانی مت کرو
رائیگاں بغض و حسد میں زندگانی مت کرو
قدر رشتوں کی کرو یوں خون پانی مت کرو
ایک دوجے سے چمن کے پھول بھی ہوں بد گماں
یوں تعصب ریز ہرگز باغبانی مت کرو
عمر کا ڈھل جائے گا سورج تو پھر پچھتاؤ گے
قیمتی برباد اپنی یہ جوانی مت کرو
تم یہاں انسانیت کے اک علمبردار ہو
یوں عبث کردار اپنا بے معانی مت کرو
پہلے تو سورج کو لا کر رکھ دیا سر پر مرے
اب دکھاوے کے لئے یہ سائبانی مت کرو
اے مرے اشکو مری آنکھوں کے اندر ہی رہو
تم مرے جذبات کی یوں ترجمانی مت کرو
کان بھر دینے سے یوں ہی ایرے غیرے شخص کے
پیدا اپنے دل میں ہرگز بد گمانی مت کرو
اہل مسند تم سے میرا بس یہی ہے التماس
مفلسوں کا خون پی کر حکمرانی مت کرو
اس طرح قدموں میں رکھ کر باطلوں کے سعدؔ تم
اپنی یہ دستار میلی خاندانی مت کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.