رائیگاں جاتی ہے کیا جاں کسی دیوانے کی
رائیگاں جاتی ہے کیا جاں کسی دیوانے کی
شمع بھی جلتی رہی یاد میں پروانے کی
چشم کوہسار نے رو رو کے بہائے دریا
کتنی پر درد ہنسی تھی ترے دیوانے کی
مجھ کو ہر سمت سے قلقل کی صدا آتی ہے
سمت مسجد ہو یا گرجے کی ہو بت خانے کی
ہر قدم ہوش ربا اور نظر ہوش شکن
وسعتیں بڑھ گئیں کتنی ترے میخانے کی
سوزؔ بنیاد میں چن چن کے ہوا ہے تعمیر
دشمنی برق کو آساں نہیں کاشانے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.