رائیگاں کاش مرا نالۂ شب گیر نہ ہو
رائیگاں کاش مرا نالۂ شب گیر نہ ہو
آہ میری نہ ہو وہ جس میں کہ تاثیر نہ ہو
بنتے ہی رہتے ہیں مٹ مٹ کے نقوش ہستی
جو بگڑ کے نہ بنے وہ مری تقدیر نہ ہو
تیری رحمت کا تقاضہ تو یہ ہے شان کرم
بندہ تیرا کوئی شرمندۂ تقصیر نہ ہو
کار فرما ہی رہے خود ہی جو منشائے ازل
سعی پیہم کبھی منت کش تدبیر نہ ہو
اپنی محرومی کا جس کو ہو گلہ حشر کے دن
ڈر رہا ہوں کہ کہیں وہ مری تقدیر نہ ہو
مائل لطف و کرم جو نہ ہو وہ کب ہے خدا
بندہ وہ بندہ نہیں جس سے کہ تقصیر نہ ہو
اپنے محبوب کی امت کا رہے کچھ تو لحاظ
تیرے ہوتے ہوئے ہم بندوں کی تحقیر نہ ہو
سامنے آئے تو رویا کی حقیقت جانوں
خواب ہی کیا وہ جو شرمندۂ تعبیر نہ ہو
شرح روداد محبت لب خاموش نہ ہوں
بے زبانی غم دل کی کہیں تفسیر نہ ہو
حوصلہ میری امیدوں کا جو بڑھتا ہی رہے
نا مرادی کی مرے سامنے تصویر نہ ہو
جانتا ہوں کہ بہار آئے گی لیکن مہدیؔ
مانع دشت نوردی کہیں زنجیر نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.