رائیگانی کا عارضہ ہے مجھے
رائیگانی کا عارضہ ہے مجھے
زندگی ایک حادثہ ہے مجھے
اس خرابے سے کب گلہ ہے مجھے
اپنا ہونا ہی مسئلہ ہے مجھے
ضمنی کردار ہوں کہانی کا
اپنی تقدیر کا پتہ ہے مجھے
مجھ کو اندر کی کچھ خبر ہی نہیں
اور باہر کا سب پتہ ہے مجھے
دشت میں شہر یاد آتا ہے
عشق کا پہلا تجربہ ہے مجھے
وقت کا راز جاننے سے میاں
جانے یہ کون روکتا ہے مجھے
ایک لمحے کو رک کے سن لے اسے
اے زمیں تجھ سے جو گلہ ہے مجھے
میری ہی آنکھ کے وسیلے سے
خواب اندر سے دیکھتا ہے مجھے
کتنے چہرے اٹھائے پھرتا ہوں
آئینہ پھر بھی جانتا ہے مجھے
اک خوشی سود پر ملی تھی کہیں
اس کا قرضہ اتارنا ہے مجھے
یوں ہی خاموش میں نہیں بیٹھا
شور اندر کا ٹوکتا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.