راہ ہستی کے ہر اک موڑ سے بچ کر نکلے
راہ ہستی کے ہر اک موڑ سے بچ کر نکلے
اہل دانش سے تو دیوانے ہی بہتر نکلے
وقت کی تیز ہواؤں نے عجب موڑ لیا
پھول سے ہاتھ جو تھے ان میں بھی پتھر نکلے
تیری یادوں کے سہارے جو گزارے ہم نے
وہ ہی لمحات فقط اپنا مقدر نکلے
ہم نے غیروں کے بھی اشکوں کو لیا دامن پر
چاہے خود غم کے سمندر میں نہا کر نکلے
ان کی فریاد کا آہوں کا اثر ہوگا
اپنے ہاتھوں سے جو گھر اپنا جلا کر نکلے
غم زمانے کی جفاؤں کا کریں کیا خالدؔ
جب گریبان ہی کانٹوں سے سجا کر نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.