راہ پر پیچ میں گزرا وہ سفر یاد آیا
راہ پر پیچ میں گزرا وہ سفر یاد آیا
اشک پلکوں سے گرے خون جگر یاد آیا
جس کو نظروں میں بسائے ہوئے ہم رہتے تھے
ہمیں رہ رہ کے وہ بے مہر نظر یاد آیا
ہم نے ہر راہ میں ڈھونڈا اسے ہر سانس کے ساتھ
وہ ہر اک موڑ پہ ہر شام و سحر یاد آیا
ایک سایہ سا رہا ساتھ مرے سائے کے
لمحہ لمحہ ہمیں وہ چار پہر یاد آیا
جس کو بھولے سے کبھی بھول نہ پائے تھے کہیں
ہمیں ہر بزم میں وہ چشم بہ سر یاد آیا
وہی انداز تکلم وہی نظروں میں تضاد
وہ مرا عرض تمنا کا اثر یاد آیا
بحر طوفان حوادث میں گھرے تھے ایسے
لب ساحل بھی وہی مد و جزر یاد آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.