راہ سفر میں آج یہ منظر بھی آئے گا
راہ سفر میں آج یہ منظر بھی آئے گا
گلشن کے ساتھ جلتا ہوا گھر بھی آئے گا
اے ہم سفر ابھی سے سفر کی تکان کیوں
دشت جنوں میں غم کا سمندر بھی آئے گا
بستی جلا رہے ہیں مگر یہ رہے خیال
شعلوں کی زد میں آپ کا یہ گھر بھی آئے گا
تنہائی ہی سہی نہ رکیں راہ میں قدم
منزل نگاہ میں ہو تو رہبر بھی آئے گا
یہ چشم کیف یار تغافل کے ساتھ ساتھ
الزام قتل اب تو ترے سر بھی آئے گا
تو یوں مری وفاؤں کا اب امتحاں نہ لے
میرے لہو سے تر ترا خنجر بھی آئے گا
طوفاں کی سمت لے نہ چلو کارواں ابھی
آندھی کی زد میں ناقۂ رہبر بھی آئے گا
مانا ہے دشت شوق بہت پر خطر ظفرؔ
لیکن وہاں غموں کا یہ خوگر بھی آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.