راہ الفت میں کہیں ایسے جیا جاتا ہے
راہ الفت میں کہیں ایسے جیا جاتا ہے
زخم دل زخم جگر آپ سیا جاتا ہے
جب کمی درد میں ہوتی ہے سنبھل جاتے ہیں
یاد آ جائے تو پھر درد سہا جاتا ہے
ہوں اگر پاس بھی وہ ہوتا نہیں غم کا بیاں
ایسے حالات میں کیا کس سے کہا جاتا ہے
بس یہی سوچتے رہتے ہیں کہیں یا نہ کہیں
بن کہے بھی تو نہیں ہم سے رہا جاتا ہے
چارہ گر کوئی نہ ہو پاس تو کیا کیجے گلہ
چشم بھر آئے تو اشکوں کو پیا جاتا ہے
زندگی یوں ہی تردد میں گزر جائے گی
ضبط کرنا بھی تو دشوار ہوا جاتا ہے
آپ خاموش ہر اک بات پہ ہو جاتے ہیں
کیا کسی کو یوں ہی الزام دیا جاتا ہے
ایسے حالات میں کچھ فیصلہ کیجے تو اداؔ
دل ناکام یوں بدنام ہوا جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.