راہ الفت میں ملے ایسے بھی دیوانے مجھے
راہ الفت میں ملے ایسے بھی دیوانے مجھے
جو مآل دوستی آئے تھے سمجھانے مجھے
عشق کی ہلکی سی پہلی آنچ ہی میں جل بجھے
کیا بھلا درس وفا دیں گے یہ پروانے مجھے
یہ تو کہئے بے خودی سے مل گئی کچھ آگہی
ورنہ دھوکا دے دیا تھا چشم بینا نے مجھے
نامرادی لوٹ ہی لیتی متاع آرزو
اک سہارا دے دیا احساس فردا نے مجھے
کس سے کہتا دل کی باتیں کس سے سنتا ان کا راز
بزم میں تو سب نظر آتے ہیں بیگانے مجھے
توبہ توبہ ناامیدی کی خیال آرائیاں
دیکھتے ہوں جیسے خود للچا کے پیمانے مجھے
میرا اک ادنیٰ سا پرتو ہے نظام کائنات
کیا سمجھ رکھا ہے اس محدود دنیا نے مجھے
جب کبھی دیکھا ہے اے زیدیؔ نگاہ غور سے
ہر حقیقت میں ملے ہیں چند افسانے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.