راہ الفت میں نکل آئے گا حاصل کوئی
راہ الفت میں نکل آئے گا حاصل کوئی
ختم منزل نہ ہو ایسی نہیں منزل کوئی
رنگ الفت کا جمانا نہیں مشکل کوئی
دیکھ لے کاش مرا خون رگ دل کوئی
موج دریائے محبت کا یہی مطلب ہے
لطف کے ساتھ نہ ٹھہرے لب ساحل کوئی
سب اسی فکر میں دن رات رہا کرتے ہیں
مرنے جینے کا بتا دے ہمیں حاصل کوئی
دور خود ہو گئی تاریکیٔ غربت مجھ سے
کیوں جلاتا ہے چراغ اب سر منزل کوئی
اور جینے کی تمنا نہیں مرنے دیتی
ہم سمجھتے تھے کہ مرنا نہیں مشکل کوئی
دل کو اب آنے لگا قتل گہہ ناز میں لطف
اور بسمل کرے اے حضرت بسملؔ کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.