راہ گم کردہ ہیں قدموں کے نشاں ہوتے ہوئے
راہ گم کردہ ہیں قدموں کے نشاں ہوتے ہوئے
بے گھری کا درد سہتے ہیں مکاں ہوتے ہوئے
کب تلک کرتے رہیں گے شکوۂ کم مائیگی
اپنے قدموں میں زمین و آسماں ہوتے ہوئے
ظلمتوں میں قید ہو کر رہ گئی ہے زندگی
علم و فن کے نور کا سیل رواں ہوتے ہوئے
بے زری کی دھند میں گم ہو گئی یہ زندگی
دولت حسن و جمال زر فشاں ہوتے ہوئے
راستوں کا جرم کیا ہے منزلوں کی کیا خطا
قوم جب خود گم ہے میر کارواں ہوتے ہوئے
موسموں کے رنگ کی پہچان بھی ہم کو نہیں
منتظر پھولوں کے ہیں دور خزاں ہوتے ہوئے
کیا کریں ہم بے کفن لاشوں کے اعداد و شمار
عارض و لب کی سنہری داستاں ہوتے ہوئے
اپنے ہاتھوں کے قلم بھی اب اگلتے ہیں لہو
شہد لب حسن ادا طرز بیاں ہوتے ہوئے
انحطاط ایسا کہ شرم آتی ہے اپنے آپ سے
ہم زمیں پر ہیں نشان آسماں ہوتے ہوئے
کیوں ہوں شرمندہ بھلا تہذیب کی قدریں ندیمؔ
اپنے گھر میں دولت اردو زباں ہوتے ہوئے
- کتاب : سراب دشت امکاں(غزلیات) (Pg. 55)
- Author : ڈاکٹر امتیاز ندیم
- مطبع : مکتبہ نعیمہ صدر بازار(مئو ناتھ بھنجن) (2020)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.