راہ جس نے چلی غافلوں کی طرح
قتل بھی وہ ہوا بزدلوں کی طرح
تیری یادیں تصور کو جب مل گئیں
میری خلوت سجی محفلوں کی طرح
ڈھونڈتے ہیں سرابوں میں کیا تشنہ لب
دشت ہوتا نہیں ساحلوں کی طرح
موم بن کر وہ ہرگز پگھلتے نہیں
سختیوں میں جو دل ہیں سلوں کی طرح
روغن اخلاص کا رنگ لانے لگا
میں نچوڑا گیا جب تلوں کی طرح
یہ ہے سچ تیری فرقت نے مہلت نہ دی
شب گزاری مگر واصلوں کی طرح
سر میں سودائے سر ہو اگر جان من
مشکلیں بھی نہیں مشکلوں کی طرح
کچھ جواب اہل دل کے سوالوں کا دیں
بات کرتے ہیں جو عاقلوں کی طرح
قربت ان کی فریب سفر دے گئی
دور سے جو لگیں منزلوں کی طرح
اک مقدس صحیفہ مری شاعری
جس کو پڑھتے ہو تم ناولوں کی طرح
میرے افکار نادمؔ تن آساں نہیں
یوں تو لگتا ہوں میں کاہلوں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.