راہ کی دھوپ سے مفر ہی نہیں
راہ کی دھوپ سے مفر ہی نہیں
ہم جہاں ہیں وہاں شجر ہی نہیں
یا تو مجھ میں کوئی ہنر ہی نہیں
یا کوئی صاحب نظر ہی نہیں
ہوں یہ کس تیرگی کے زنداں میں
روشنی کا جہاں گزر ہی نہیں
کوئی ڈوبے کوئی صدا ابھرے
شور دریا پہ کچھ اثر ہی نہیں
خشک پتے اڑا رہی ہے ہوا
اب کوئی پھول شاخ پر ہی نہیں
گفتگو زخم بھی ہے مرہم بھی
لفظ شبنم بھی ہیں شرر ہی نہیں
کیا کسی سے ہم استوار کریں
رشتۂ جاں کہ معتبر ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.