راہ میں گھر کے اشارے بھی نہیں نکلیں گے
راہ میں گھر کے اشارے بھی نہیں نکلیں گے
چاند ڈوبا تو ستارے بھی نہیں نکلیں گے
ڈوبنے کے لیے ساحل پہ کھڑا ہوں میں بھی
بندشیں توڑ کے دھارے بھی نہیں نکلیں گے
ٹھہر اے سیل رواں ورنہ یہ بستی ہی نہیں
تیرے غرقاب کنارے بھی نہیں نکلیں گے
میری بستی بڑی مفلس ہے مگر اے حاتم
لوگ یوں ہاتھ پسارے بھی نہیں نکلیں گے
تم عجب لوگ ہو آنگن کے لیے روتے ہو
اب مکانوں میں اسارے بھی نہیں نکلیں گے
رات بھر جاگ کے ہم نے جو کمائی کی ہے
اس سے تو دن کے خسارے بھی نہیں نکلیں گے
تم بھی غالبؔ کی طرح لاکھ جتن کر لو شکیلؔ
سارے ارمان تمہارے بھی نہیں نکلیں گے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 43)
- Author :شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.